ہم جو نئے سِرے سے پیدا ہُوئے ہیں ،ہم بھی گناہ کرتے ہیں، گوہم جسم کے ساتھ نیکی کرنا چاہتے ہیں ۔رومیوں ۷:۱۹بیان کرتا ہے ،”چنانچہ جس نیکی کا ارادہ کرتا ہُوں وہ تو نہیں کرتا مگر جس بدی کا ارادہ نہیں کرتا اُسے کرلیتا ہُوں۔“ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے اندر کوئی نیکی بسی ہُوئی نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ہم یہ سوچتے ہُوئے غم میں سانس لیتے ہیں، ” کیا میَں اپنے ایمان کو قائم رکھنے کے قابل ہُوں گا۔“ ہم اپنے بے اُمیداور بدکار جسم کی بدولت بُری طرح غم اُٹھاتے ہیں ۔کیا آپ جانتے ہیں جسم کتنا خُود غرض ہے ؟ رومیوں ۷:۱۸بیان کرتا ہے ،” کیونکہ میَں جانتا ہُوں کہ مجھ میں یعنی میرے جسم میں کوئی نیکی بسی ہُوئی نہیں البتہ ارادہ تو مجھ میں موجود ہے مگر نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے ۔ “
https://www.bjnewlife.org/
https://youtube.com/@TheNewLifeMission
https://www.facebook.com/shin.john.35
دوسرا موضوع یہ ہے: ”اِس لیے کہ جو کام شریعت جسم کے سبب سے کمزور ہوکرنہ کر سکی وہ خُدا نےکیِا۔“ (رومیوں ۸: ۳)۔اِس...
دُنیا میں کوئی ایذارسانی یا مصیبت ہمیں ہمارے خُدا کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتی جو ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا چُکا ہے...
ہم پانی اور رُوح کی خوشخبری پر اپنے ایمان کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کے معافی ہونے کے بعد خُدا کے بیٹے بن گئے...