” اِسی لیے میَں تمہارے پاس آنے سے باربار رُکا رہا ۔ مگر چونکہ مجھ کو اب اِن ملکوں میں جگہ باقی نہیں رہی اور بہت برسوں سے تمہارے پاس آنے کا مشتاق بھی ہُوں ۔ اِس لیے جب اسفانیہ کو جاؤں گا تو تمہارے پاس ہوتا ہُواجاؤں گا کیونکہ مجھے اُمید ہے کہ اُس سفر میں تم سے ملوں گا اور جب تمہاری صحبت سے کسی قدر میرا جی بھر جائےگا تو تم مجھے اُس طرف روانہ کردوگے ۔ لیکن بالفعل تو مقدسوں کی خدمت کرنے کے لیے یروشلیم کو جاتا ہُوں۔ کیونکہ مکدُنیہ اور اخیہ کے لوگ یروشلیم کے غریب مقدسوں کے لیے کچھ چند ہ کرنے کو رضامند ہُوئے ۔ کیا تُو رضا مندی سے مگر وہ اُن کے قرض دار بھی ہیں کیونکہ وہ جب غیر قومیں رُوحانی باتوں میں اُن کی شریک ہُوئی ہیں تولازم ہے کہ جسمانی باتوں میں اُن کی خدمت کریں۔ پس میں اِس خد مت کو پورا کرکے اور جو کچھ حاصل ہُوا اُن کو سونپ کر تمہارے پاس ہوتا ہُوا اسفانیہ کو جاؤں گا ۔ اور میَں جانتا ہُوں کہ جب تمہارے پاس آؤں گا تو مسیح کی کامل برکت لے کرآؤں گا ۔“ (رومیوں ۱۵ : ۲۲ ۔ ۲۹)۔
https://www.bjnewlife.org/
https://youtube.com/@TheNewLifeMission
https://www.facebook.com/shin.john.35
آیا کوئی سچا مسیحی ہے یا نہیں اِس کے مطابق تفریق کرتاہے آیا خُدا کا رُوح اُس میں بسا ہُوا ہے ۔ کیسے کوئی...
پولُس نے رومیوں ۸ : ۳۱ میں کہا ، ” پس ہم اِن باتوں کی بابت کیا کہیں ؟اگر خُدا ہماری طرف ہے توکون...
کیا خُدا کے لیے دُکھ اُٹھانا ہمارے لیے قابل ِ عزت نہیں ہے ، جس کی ہم گہرائی سے عزت اور تعظیم کرتے ہیں؟یہ...